غزل
گر جلا اب کے مرے پیار کا خرمن پھر سے
اپنی جا پر نہ کبھی آئے گی دھڑکن پھر سے
زندگی بیوہ کے مانند نہیں تھکتی کبھی
دیکھنا حشر اٹھائے گی یہ دلہن پھر سے
اس نے بھیجا ہے دوبارہ مجھے الفت کا پیام
کون جوڑے گا بھلا کانچ کا برتن پھر سے
دل کے آنگن میں اگاتا ہوں نئے پھول مگر
لوٹ لیتا ہے کوئی میرا نشیمن پھر سے
اب زمانہ ہے نہ الفت میں گندھے لوگ یہاں
کیسے آئے گا مری آنکھ میں جوبن پھر سے
جس کے بیٹے کو بنا جرم اٹھایا جائے
کس طرح چہرہ سجائے بھلا وہ زَن پھر سے
لَنْ تَرَانِی کی صدا پھر بسوالِ اَرِنِیْ
کرچی کرچی ہوا جاتا ہے یہ تن من پھر سے
احمد عقیل
asma saba khwaj
16-Feb-2022 01:03 PM
Bhut khoob bhai
Reply
fiza Tanvi
09-Feb-2022 12:38 PM
Good
Reply
Muhammad Aqeel
15-Feb-2022 07:34 PM
تہہِ دل سے ممنون ہوں. سلامت رہیں آمین 💞💞💞
Reply
fiza Tanvi
09-Feb-2022 07:38 AM
Nice
Reply
Muhammad Aqeel
15-Feb-2022 07:34 PM
تہہِ دل سے ممنون ہوں. سلامت رہیں آمین 💞💞💞
Reply