زخم
🌹🌹🌹 * غزل *🌹🌹🌹
وہ تصوّر میں کیا آنے جانے لگے۔
زخم دل کے سبھی مسکرانے لگے۔
ٹوٹ جائینگے پل بھرمیں رشتےسبھی۔
ہم بھی ان کو اگر آزمانے لگے۔
ان کی آمد کی پھیلی خبر جس گھڑی۔
بجھتے دیپک بھی سب جگمگانے لگے۔
بس یوں کرنا پڑا مجھ کو ان پر یقیں۔
وہ قسم میرے سر کی جو کھانے لگے۔
دیکھ کر اپنے جلوں کی رعنائیاں۔
وہ نظر آئنے سے چرانے لگے۔
گیت خوشیوں کےگائینگے سب دیکھنا۔
غم کا ماتم اگر ہم منانے لگے۔
جب رکھے ہاتھ پلکوں پہ اس نے فراز۔
تب کہیں جا کے آنسو ٹھکانے لگے۔
سرفراز حسین فراز مرادآباد یو۔ پی۔
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
asma saba khwaj
18-Feb-2022 11:54 AM
Bhut khoob mohtram
Reply
Simran Bhagat
18-Feb-2022 11:52 AM
Very nice👌👌
Reply
Sarfaraz
18-Feb-2022 11:40 AM
شکریہ
Reply