دوستی-
کس پر بھروسہ کیا جائے۔
کسی پر بھروسہ نہیں،
خواب توڑ دو
لوگوں کی فطرت ایسی ہو گئی ہے
ہم نے کبھی نہیں سوچا۔
کہ اس کی اپنی کہانی بھی ایسا موڈ لائے گی
مجھے غم کے گھر میں سونے دے گا۔
ہم نے سب کا اچھا سوچا
اس نے میری نرمی لی
میری کمزوری کو سمجھو
یہ دنیا ایسے لوگوں کی ہے۔
جو دھوکہ دینا جانتے ہیں۔
جھوٹ سب کو پسند ہے۔
سچ پوچھیں تو رشتے ٹوٹ جاتے ہیں۔
آپ کی شناخت گمنام ہو گئی ہے۔
ہم نے بہت کچھ کھویا ہے، ہماری ہار بھی ہنسنے لگی ہے۔
اب ہارو اور بکھر جاؤ
یہ ہماری فطرت بھی نہیں ہے۔
لیکن کیا کریں کوئی اپنا بھی نہ ہو
جو ہاتھ پکڑے،
دکھ آپ خود برداشت کریں گے۔
خوشیاں بانٹنے والا کوئی ہونا چاہیے۔
ای آر دیپک کمار
Sana Khan
27-Feb-2022 04:22 PM
Good
Reply
Naymat khan
27-Feb-2022 03:58 PM
Good
Reply
Umerbilalmukhlis
26-Feb-2022 07:43 PM
Good
Reply