غزل
مفلسی کا چراغ دیکھا ہے
جلتا بھنتا سا باغ دیکھا ہے
کیا غضب ہے کہ پست فکروں کا
آسماں پر دماغ دیکھا ہے
سوچ کر چال کوئی چلیے گا
پر کٹا میں نے زاغ دیکھا ہے
کیا سبق دو گے پارسائی کا
اپنے دامن کا داغ دیکھا ہے
آندھیوں میں جو جل سکے جاوید
میں نے ایسا چراغ دیکھا ہے
جاوید سلطانپوری
Allah Bakhsh Nadeem
16-Mar-2022 09:44 AM
بہت خوب
Reply
Sobhna tiwari
10-Mar-2022 08:33 PM
Nice
Reply
Simran Bhagat
02-Mar-2022 04:36 PM
Nyc🔥🔥
Reply