Add To collaction

غزل

مفلسی کا چراغ دیکھا ہے
جلتا بھنتا سا باغ دیکھا ہے

کیا غضب ہے کہ پست فکروں کا
آسماں پر دماغ دیکھا ہے

سوچ کر چال کوئی چلیے گا
پر کٹا میں نے زاغ دیکھا ہے

کیا سبق دو گے پارسائی کا
اپنے دامن کا داغ دیکھا ہے
آندھیوں میں جو جل سکے جاوید
میں نے ایسا چراغ دیکھا ہے

جاوید سلطانپوری

   9
9 Comments

Allah Bakhsh Nadeem

16-Mar-2022 09:44 AM

بہت خوب

Reply

Sobhna tiwari

10-Mar-2022 08:33 PM

Nice

Reply

Simran Bhagat

02-Mar-2022 04:36 PM

Nyc🔥🔥

Reply