غزل
آج ہمارے دیس میں ہیں کچھ ایسے وردی والے بھی
عزت کے سوداگر بھی ہیں عزت کے رکھوالے بھی
اپنے اور پرائے کی پہچان بہت ہی مشکل ہے
آگ بجھانے والوں میں ہیں آگ لگانے والے بھی
کام ہمارے وہ آئنگے کیسے یہ امید کریں
اجلے کپڑوں میں رہتے ہیں اب تو من کے کالے بھی
اب اتنا آسان نہیں ہے خواب دیکھنا منزل کا
راہ میں کانٹے بھی بکھرے ہیں اور ہیں پانوں میں چھالے بھی
قاتل کو قاتل کہنے میں مشکل بھی خوف بھی ہے
اور لگے ہیں ہونٹوں پر اب مجبوری کے تالے بھی
راھے وفا میں پانوں بڑھانا مشکل ہے جاوید بہت
پڑ جاتے ہیں ان راہوں میں اکثر جان کے لا لے بھی
جاوید سلطانپوری
Farida
03-Mar-2022 08:14 PM
Nyc🔥🔥
Reply
Tabeer
03-Mar-2022 12:52 PM
Good
Reply
Simran Bhagat
02-Mar-2022 04:32 PM
Very good👍🏻👍🏻👍🏻
Reply