Add To collaction

غزل

چوم کر سینے سے لپٹاتی ہے کرکے پیار ماں
ہونٹ پر بچے کے جب آتا ہے پہلی بار ماں

خالق و رازق تو ہے ہر چیز کا پروردگار
پھر بھی بچوں کے سفینے کی ہے کھیون ہار ماں

جس سے ہو جاتا ہے بچوں کے لئے جینا محال
قرض سے اس بھوک کا کرتی ہے بیڑاپار ماں

ماں کی باتوں کے مخالف بھی اگر ہو جائیں وہ
اپنے بچوں سے مگر ہوتی نہیں بیزار ماں

عمر بھر سیلاب اس کے پیار کا تھمتا نہیں
بخشتی ہے اپنے بچوں کی خطا ہر بار ماں

پیار پا سکتا ہے لیکن مامتا ممکن نہیں
ایک ماں لیکر اگر دے دے کوئی دوچار ماں

جب کوئی مشکل گھڑی جاوید آتی ہے کبھی
یاد آجاتی ہے ایسے وقت میں ہر بار ماں

جاوید سلطانپوری

   2
1 Comments

asma saba khwaj

05-Mar-2022 09:25 AM

بہت خوب بہت خوب زندا باد

Reply