مقتل
یہ مقتل ہے یہاں پر سَر ملیں گے
جو عشقِ جاوداں میں تَر ملیں گے
ہزاروں سلسلے ہیں زندگی کے
یہ غم تو غم ہیں غم اکثر ملیں گے
رواں ہیں جب تلک تیری یہ سانسیں
کھڑے اکثر یہ بام و دَر ملیں گے
نہ رہنا منحصر ہم پر فقط تم
تمہیں ہم سے بہت بہتر ملیں گے
ابھی تقسیم ہیں ، زندہ ہیں ، تو پھر
قیامت میں ہی پھر مَر کر ملیں گے
نہ حَسرت دَشت و صَحرا اب تمہاری
کہ اب پُر سوز سب مَنظَر ملیں گے
ذرا جھانکو ہمارے دل میں اِک دن
تمہیں ماتَم کَدے گھر گھر ملیں گے
ہماری راتیں ایسی کٹ رہی ہیں
کہ سِلوَٹ کے بنا بِستَر ملیں گے
چلو اب فیض انسے پوچھتے ہیں
ہمیں وہ آج کِس کے گھر ملیں گے..
Simran Bhagat
07-Mar-2022 08:10 AM
Wonderful
Reply
Manzar Ansari
05-Mar-2022 04:09 PM
Good
Reply
fiza Tanvi
05-Mar-2022 03:05 PM
Good
Reply