D FAIZ KHAN

Add To collaction

مقتل

یہ مقتل ہے یہاں پر سَر ملیں گے 

جو عشقِ جاوداں میں تَر ملیں گے 
 
ہزاروں سلسلے ہیں زندگی کے 
یہ غم تو غم ہیں غم اکثر ملیں گے 

رواں ہیں جب تلک تیری یہ سانسیں 
کھڑے اکثر یہ بام و دَر ملیں گے 

نہ رہنا منحصر ہم پر فقط تم
تمہیں ہم سے بہت بہتر ملیں گے 

ابھی تقسیم ہیں ، زندہ ہیں ، تو پھر
قیامت میں ہی پھر مَر کر ملیں گے 

نہ حَسرت دَشت و صَحرا اب تمہاری 
کہ اب پُر سوز سب مَنظَر ملیں گے

ذرا جھانکو ہمارے دل میں اِک دن 
تمہیں ماتَم کَدے گھر گھر ملیں گے 

ہماری راتیں ایسی کٹ رہی ہیں 
کہ سِلوَٹ کے بنا بِستَر ملیں گے 

چلو اب فیض انسے پوچھتے ہیں
ہمیں وہ آج کِس کے گھر ملیں گے..

   9
6 Comments

Simran Bhagat

07-Mar-2022 08:10 AM

Wonderful

Reply

Manzar Ansari

05-Mar-2022 04:09 PM

Good

Reply

fiza Tanvi

05-Mar-2022 03:05 PM

Good

Reply