غزل
جانے کتنا گمان دیکھا ہے
شان کو بے نشان دیکھا ہے
میں نے دھرتی پہ خاک ہوتے ہوئے
بارہا آسمان دیکھا ہے
لے کے اسناد ٹھوکریں کھاتا
دیس کا نوجوان دیکھا ہے
جو ترستا ہو خود ہی سائے کو
ایسا بھی سائبان دیکھا ہے
دورے حاضر کی اس ترقی میں
بھوکہ ننگا کسان دیکھا ہے
اپنے بھارت کے جیسا اے جاوید
دیس کوئی مہان دیکھا ہے
جاوید سلطانپوری
Zafar Siddiqui
08-Mar-2022 08:59 PM
Nice
Reply
Manzar Ansari
07-Mar-2022 06:55 PM
Good
Reply
Simran Bhagat
07-Mar-2022 08:09 AM
Good👍🏻👍🏻
Reply