غزل
بدلی ہوئی روش ہے دنیا میں آدمی کی
تہذیب میں تغیر ہے آج ہر کسی کی
خلق و وفا مروت کافور ہو چلی ہے
ہر سمت اک وبا سی پھیلی ہے دشمنی کی
انسان دور حاضر کا بن گیا ہے حیواں
مت پوچھیئے عالمت اکیسویں صدی کی
اک دوسرے کا دشمن ہر ملک ہو گیا ہے
اس وقت ساری دنیا زد پر ہے ایٹمی کی
راھے وفا چلنا آساں نہیں ہے صاحب
کانٹوں بھری ڈگر ہے یہ راہ عاشقی کی
ممکن نہیں محبت سب کو ہی راس آئے
دنیا میں ایک جیسی قسمت نہیں سبھی کی
جاوید میرے دل کی ہے آخری تمنا
پائے صنم پہ اپنی ہو شام زندگی کی
جاوید سلطانپوری
Zafar Siddiqui
08-Mar-2022 08:56 PM
Good
Reply
Sobhna tiwari
07-Mar-2022 08:48 PM
Nyc🔥🔥
Reply
Simran Bhagat
07-Mar-2022 08:13 PM
Good👍🏻👍🏻
Reply