Add To collaction

غزل

کیسے کہوں کی صرف مری آرزو ہے تو
سب کی زباں پہ جو ہے وہی گفتگو ہے تو

دو گھر کی آبرو کا ترے سر پہ تاج ہے
بیٹی کسی کی اور کسی کی بہو ہے تو

دیکھے تجھے گلاب تو ہو جائے شرم سار
اس گلشن جہان میں وہ رنگ و بو ہے تو

میری حیات کچھ بھی نہیں ہے ترے بغیر
بہتا ہے جو رگوں میں مری وہ لہو ہے تو

جاوید کے لئے جو خوشی کا پیام ہے
دل کو جو چھو رہی ہے وہی گفتگو ہے تو

جاوید سلطانپوری

   3
2 Comments

Manzar Ansari

08-Mar-2022 02:53 PM

Good

Reply

asma saba khwaj

08-Mar-2022 08:22 AM

Bhut khoob

Reply