13-Mar-2022 لیکھنی کی کہانی -
غزل
شب تار بستیوں کو سجاتے چلے گئے
ہم آندھیوں میں شمعیں جلا تے چلے گئے
غیروں کا کیا بچھڑ گئے اپنے عزیز بھی
حالات گردشوں کے جو آتے چلے گئے
اظہار غم پہ ہم بھی بہت شرمسار تھے
ہر بات وہ ہنسی میں اڑاتے چلے گئے
ترک وفا کا جب نہ بہانہ انھیں ملا
الزام سارے مجھ پہ لگاتے چلے گئے
غیروں کا کیا کہ خود اپنے ہی ہم نشیں
پوشیدہ راز سب کو بتاتے چلے گئے
دشت طلب میں جب کوئی سایہء نہ مل سکا
ہم تشنگی کا ساتھ نبھاتے چلے گئے
راشد جنون شوق کے حالات کیا کہیں
وہ جب بھی یاد آئے تو آتے چلے گئے
Simran Bhagat
13-Mar-2022 11:14 PM
Nice👌👌
Reply