Add To collaction

غزل

اے خدا کر دے عطا اک راہبر تقدیر سے
دور ظلمت کر دے جو کردار کی تنویر سے

راہ سے بھٹکی ہوئی ہے آج پھر انسانیت
ذبح انساں ہو رہے ہیں خنجر و شمشیر سے

اس قدر مردا ضمیروں کے بھی ہیں کچھ لوگ جو
کرتے ہیں ایماں کا سودا صاحب جاگیر سے

جس محل کی رکھ دی ہے بنیاد باطل نے یہاں
مذہب و ملت کو خطرہ ہے اسی تعمیر سے 

پرچم اسلام لیکر آج باطل دہر میں
کر رہا ہے دین کو بدنام ہر تدبیر سے

زور باطل سے کہو جاوید آئے ہوش میں
قید کیا ہونگے عزائم ظلم کی زنجیر سے

جاوید سلطانپوری 

   5
2 Comments

Simran Bhagat

14-Mar-2022 10:33 PM

Nyc Nyc🔥🔥

Reply

Seyad faizul murad

14-Mar-2022 05:16 PM

ماشاءاللہ بہت خوب

Reply