15-Mar-2022-سازش
میرے خلاف آکاش میں کوئی سازِش کرتا رہتا ہے
میری قسمت والا تارا گردِش کرتا رہتا ہے
دودھ کی خالی بوتل سے بھی بچّے کا ہے عشق عجیب
تھک جاتے ھیں ہونٹ مگر وہ کاوِش کرتا رہتا ہے
باغ انگور کے چھوڑ آیا تھا سرحد پار جوانی میں
پاگل بوڑھا پَل پَل کِشمِش کِشمِش کرتا رہتا ہے
تُو کانٹوں کو بوسے دیتی رہنا اے میری خوشبو
مُرجھانے سے پہلے پھول گزارِش کرتا رھتا ہے
پہنچ کے منزل پر بھی بُھولا نہیں سفر کے محسن کو
پھٹے پرانے جوتے پر وہ پالِش کرتا رہتا ہے
یا تو آگ دکھاتا رہتا ہے وہ میری فصلوں کو
یا پھر اشک مرے کھیتوں پر بارِش کرتا رہتا ہے
adulnoorkhan@gmail.com
Simran Bhagat
16-Mar-2022 07:49 AM
Good👍🏻👍🏻
Reply
साहित्य का अनूठा संगम
15-Mar-2022 08:57 PM
👍🏻👍🏻
Reply