غزل
جھوٹ
جو آپ کر رہے ہیں وہ انکار جھوٹ ہے۔
کہہ دو یہ بات اے مرے سرکار جھوٹ ہے۔
کیا بات یہ بھی اے مرے دلدار جھوٹ ہے۔
چومے تھے ہم نے آپ کے رخسار جھوٹ ہے۔
اظہارِ عشق آپ کی نظروں نے کر دیا۔
کرتے ہو آپ پیار سے انکار جھوٹ ہے۔
ہمدرد مفلسوں کا یہاں پر کوئی نہیں۔
آئیں گے کام تیرے یہ زردار جھوٹ ہے۔
انگلی اٹھے جو ہم پہ تو سچ بات جانۓ۔
الزام ان پہ آۓ تو اخبار جھوٹ ہے۔
تعلیم و تربیت سے نہیں واسطہ جنھیں۔
بن جائیں گے کبھی وہ ہنردار جھوٹ ہے۔
دامن کو جس نے چھوڑ دیا اہلِ بیت کے۔
بن جاۓ گا وہ صاحبِ کردار جھوٹ ہے۔
خطرہ ہے صرف اپنے ہی لوگوں سے اے فراز۔
لوٹیں گے قافلے کو یہ اغیار جھوٹ ہے۔
سرفراز حسین فراز پیپلسانہ مرادآباد۔
Milind salve
23-Mar-2022 11:51 PM
Good
Reply
Sarfaraz
23-Mar-2022 09:09 PM
شکریہ
Reply