غزل
🌹🌹🌹🌹 غزل🌹🌹🌹🌹
ملتا نہیں کبھی بھی محبّت سے وہ مگر۔
رُکتی ہے اس کی سمت ہی جا کر مری نظر۔
افسردہ دل ہے حال سے بے حال ہے جگر۔
روٹھاہےجب سےمجھسےمرا وہ حسیں قمر۔
ہم عاصیوں کی چھوڑ فقط یہ بتا ہمیں۔
واعظ تری دعاؤں سے کیسے گیا اثر۔
دیکھو گے گر نگاہ سے دل کی تو دیکھنا۔
کام آئیں گے تمھارے کسی دن مرے ہنر۔
پھل پھول کی میں بات کروں کیسے بولۓ۔
ساۓ کے واسطے بھی میسّر نہیں شجر۔
جب تک ملے نہ آنکھ تو باتوں کا لطف کیا۔
کرتاہوں یونہی فون پہ باتیں میں مختصر۔
تھک کر میں چور ہو گیا لیکن مجھے فراز۔
ملتا نہیں کہیں بھی محبّت سے پُر بشر۔
محنت پہ جس نے باندھلی اپنی کمر فراز۔
محنت کا بل یقین ملے گا اسے ثمر۔
سرفراز حسین فراز پیپل سانہ مرادآباد۔
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
Fareha Sameen
25-Mar-2022 07:30 PM
ماشااللہ
Reply