وفا
🌹**🌹*🌹*🌹 غزل🌹*🌹*🌹**🌹
اک نقشِ وفا جب سے سجا ہے مرے گھر میں۔
دستور محبّت کا رہا ہے مرے گھر میں۔
تہزیب و تمدّن کی ادا ہے مرے گھر میں۔
اس دورمیں بھی شرم وحیاہےمرے گھر میں۔
آراستہ کیوں کر نہ ہوں سب لوگ ادب سے۔
انبار کتابوں کا لگا ہے مرے گھر میں۔
نفرت کو میسّر ہو بھلا کیسے سکونت۔
ہر شخص محبّت سے بھرا ہے مرے گھر میں۔
غم ہو کہ خوشی ہو کبھی شکوه نہیں کرتے۔
ہر حال میں بس شکرِ خدا ہے مرے گھر میں۔
اُس دن سے تری دید کی آنکھوں میں للک ہے۔
جس دن سے ترا ذکر چھڑا ہے مرے گھر میں۔
میں کیسے فراز اس کو گلے سے نہ لگاؤں۔
مشکل سے قدم اسنے رکھا ہے مرے گھر میں۔
سرفرازحسین فراز پیپل سانہ مرادآبادیو۔پی۔
🌹*🌹*🌹*🌹*🌹*🌹*🌹*🌹*🌹
Sarfaraz
29-Mar-2022 07:36 PM
Shukriya
Reply
Seyad faizul murad
29-Mar-2022 06:55 PM
وااہ
Reply
asma saba khwaj
29-Mar-2022 06:49 PM
Bhut khoob
Reply