ضرورت
🌹🌹🌹🌹 ضرورت🌹🌹🌹🌹
چلتی ہیں جب ہوائیں بغاوت کی روز روز۔
دیوار کیوں نہ درکے محبّت کی روز روز۔
آ کر وہ میرے خواب میں ناز و ادا کے ساتھ۔
دل میں خلش بڑھاتے ہیں چاہت کی روز روز۔
جینا حرام کر دیا واعظ نے با خدا۔
باتیں سنا سنا کے قیامت کی روز روز۔
سمجھاؤں کیسے دل کو بتا دے کوئی مجھے۔
کرتا ہے ضد یہ ان کی زیارت کی روز روز۔
شہرت ، عروج پاتی رذالت کی دیکھ کر۔
نِیّت بدل رہی ہے شرافت کی روز روز۔
وہ بھی نہ رَہ سکینگے کبھی گھر میں چین سے۔
گڑھتے ہیں جو کہانیاں نفرت کی روز روز۔
اشجار گھٹ رہے ہیں مسلسل جہاں میں جب۔
گرمی فراز کیوں نہ ہو شدّت کی روز روز۔
باہوں میں باہیں ڈال کے اکثر مجھے فراز۔
تفریح وہ کراتے ہیں جنّت کی روز روز۔
پھر کیوں نہ اوج پر ہو مقدّر فراز کا۔
دیتی ہے ماں دعائیں سعادت کی روز روز۔
کیوں کر نہ شکر اس کا اَدا سب کریں فراز۔
دیتا ہے وہ ہی چیزیں ضرورت کی روز روز۔
سرفراز حسین فراز پیپل سانہ مرادآناد۔
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
Fareha Sameen
02-Apr-2022 08:36 PM
Nice
Reply
asma saba khwaj
31-Mar-2022 10:29 AM
Bhutbkhoob
Reply
Sarfaraz
31-Mar-2022 10:24 AM
شکریہ
Reply