Farida

Add To collaction

ایک نا بینا کی عادت تھی کہ





ایک نا بینا کی عادت تھی کہ


 وہ گھر سے نکلتے ہوئے ایک ہاتھ میں لاٹھی اوردوسرے ہاتھ میں لالٹین پکڑ لیتا۔ لوگ اکثر اس پہ ہنستے تھے کہ نابینا کو لالٹین کی روشنی بھلا کیا فائدہ دے گی۔ وہ لوگوں کی باتوں کا جواب دیتا اور نہ ہی اپنی عادت بدلتا۔ ایک شام گھر واپس لوٹتے ہوئے چند آوارہ لڑکوں نے اسے گھیرلیا اور آوازے کسنے لگے "بابا جی! آپ تو اندھے ہیں پھر یہ لالٹین کیوں پکڑ کے گھومتے رہیتے ہیں" 
نابینا نے تھک ہار کے جواب دیا "یہ لالٹین میں ساتھ اپنے لیے نہیں بلکہ تمہارے لیے رکھتا ہوں۔ ایسا نہ ہو کہ بینائی والے حضرات کی زدمیں آکے میں جان سے ہاتھ دھو بیٹھوں اس لیے اس لالٹین کی روشنی سے لوگوں کو یاد دلاتا ہوں کہ نابینا میں ہوں، تمہاری آنکھیں سلامت ہیں"

مجھے ڈرائیونگ سیکھنے کا شوق چڑھا اور میں نے ٹرینر سے کہا "میں ایسی ایکسپرٹ ڈرائیور بننا چاہتی ہوں جس سےکبھی کو ئی ایکسیڈنٹ نہ ہو"
ٹرینر مسکرا کے بولی "جب بھی روڈ پہ نکلو بس یہ دماغ میں رکھنا کے تمہارے علاوہ سبھی اندھے گاڑیاں چلا رہے ہیں، کبھی کوئی ایکسیڈنٹ نہیں ہوگا" 
سننے میں مذاق جیسی یہ بات معاشرے کی بھیانک حقیقت ہے 
"انسان تو بینا ہیں پر انسانیت نابینا ہوچکی ہے"

(دوستوں سے بھی شئیر کریں)





   1
0 Comments