Arshi khan

Add To collaction

خونی

Title: خونی دکان
Story: 
اَلسَلامُ عَلَيْكُم
میرا تعلق حیدر آباد کے علاقے اسلام آباد کے نزدیک ٹنڈو یوسف قبرستان کے روڈ کے وہا سے ھے
ہمارے علاقے کے وہا ایک دوکان ھو بہت پرانی اور قدیم جو سالو سے بند پڑی تھی پھر ایک میرے دوست نے وہ دکان لی مالک اس کا دکان سے دور رھتا تھا کافی میرے دوست نے اس دکان میی روٹیوں کا تندور کھولا اس دکان کی یہ خاصیت تھی وہ دکان شروع شروع میی تو بہت اچھی چلتی پھر ایک دم کام بہت سلوں ھو جاتا ھے میرے اس دوست نے وہ دکان اچانک چھوڑ دی اس کا کہنا تھا کہ میی بہت پریشان ھو گیا تھا اتنا زیادہ کام چلنے کے باوجود پیسے نظر نہیی آتے ایسا لگتا ھے کہ کوٸ پیسے نکالتا ھے اور صبح جب میی یہ دکان کھولتا ھو تو ایسا لگتا ھے کہ جیسے رات بھر یہاں کوٸ ھوتا ھے میی نے اس کی بات نہیی مانی اور اس کے بعد وہ دکان اور کافی لوگو نے کھولی پر دو یا تین مہینے میی ہر کوٸ وہ دکان خالی کر دیتا تھا ہر کوٸ یہ ہھی کہتا تھا کے اس دکان میی سے پیسے غاٸب ھوتے ھے اور رات میی دکان بند ھونے کے بعد صبح ایسا لگتا تھا جیسے رات سے لیکر صبح تک پوری فیملی رہتی ھے دکان کے حلیہ سے ایسا لگتا تھا سب چیزے بکھری ھوٸ ہم چار بھاٸ ھےمیی تیسرے نمبر پر ھو میرے ایک بھاٸ ھے جو کے sheef hai جوکوکنگ کرتے ھے ماشاءاللہ سے بہت بڑے پیمانے پر کام ھے انہںوں نے ایک دن مجھ سے کہا یار آصف وہ شہر والا پکوان سینٹر بہت دور پڑتا ھے یہ جو اپنے یہاں دکان ھے وہ اپن لوگ لے لیتے ھے گھر کے نزدیک ھو جاۓ گی میی نے بھاٸ کو صاف شاف منع کردیا کے نہیی یہ دکان ٹھک نہیی بہت منع کیا پر بھاٸ ان چیزو پر یقین نہیی رکھتے تھے میرے بہت منع کرنے کے باوجود بھاٸ نہیی مانے ھم نے وہ دکان لےلی رینٹ پر شروع شروع میی بہت اچھا کام چلا کاٶنٹر پر میی خود بیٹھتا تھا اور بھا کھانا بناتے اور ہم نے 3 لڑکے اور رکھے ہم وہا شادی بیاہ حقیقہ اور دیگر تقریبات کا کھانا بناتے اور حلیم بریانی بھی بیچتے ثھے بہت اچھا کام چلا پر ہم لوگ بہت خوش ھوتے کہ ماشاءاللہ بہت اچھا کام چل رھا ھے پر جب گھر جا کر حساب کتاب لگاتے تو پیسے بہت کم ہو تے ھمارے مال کے حساب سے اہم لوگ بہت پریشان بھی رھتے تھے لیکن باہرلوگ دیکھتے کہ بہت اچھا کام چل رھا ھے پر ہم لوگ بہت پریشان ھو گۓ تھے ایسی حالت وھو جاتی تھی کبھی کوٸ بیمار کبھی کوٸ بیمار 3 4 مہینے تک یہ چلتا رھا ایک دن اچانک ایک لڑکے نے کام چھوڑدیا وہ بھاگ گا اس کو دیکھ کر دوسرا لڑکا بھی بھاگ گیا اب بس میی اور بھا رہ گۓ تھے دکان پر ایک ہفتے بعدمیی اس لڑکے کے گھر گیا جو ہماری دکان پر تھا اس نے مجھ سے ملنے سے انکار کر دیا بہت اصرار کے بعد اس کے ما ں باپ نے اسے راضی کیا میی نے اس سے پوچھا کے کیا ھوا تھا اچانک اس نے کہا آصف بھاٸ اس دن جب میی رات کو پکوان سینٹر پر پانی بھرنے گیا تھا ہماری علاقے میی اکثر رات میی پانی آتا ھے 2 بجے کے بعد اس نے بتایا جب میی پانی بھرنے گیا تو سادی دکانے بند تھا پر میرے ھاتھ میی ایک مباٸل تھا میی نے پکوان سینٹر کھولا اور آدھا شٹر گرا دیا پانی کی مشین کھولی اور ہینڈفری لگاٸ اورلیٹ گیا اور میری آنکھ لگ گٸ اچانک میری آنکھ کھلی تو میی نے دیکھا ایک لمبا سا آدمی خوف ناک شکل اور دو 2 چھوٹے بچے وہ بھی بہت خوفناک تھے اور ایک عورت نما چڑیل میرے چارو طرف کھڑے ھو گۓ اور میرا گلا پکڑلیا اس جننات جیسے آدمی نے میی بہٹ چیخا چلایا پر میرے حلق سے آواز نہیی نکلی اور اس نے مجھے کہا کےاگر اپنی نسلے بچانا چاہتے ھو تو یہاںسے چلے جاٶاور یہ بات اپنے مالک سے بھی بول دینا انہںو نے بہت برا امارا اور کھا اس دکان میی میرا خون ھے یہ میری دکان ھے جس نے مجھے مار کر اس دکان پر قبضہ کیا تھا اسے تو میی نے مار دیا اس کے پورے خانددان کو ختم کر دیا یہ دکان میی نے بہت محنت سے بناٸ تھی میری نہیی تو کسی کی نہیی پھر میی بے ھوش ھوگیا کچھ دیر بعد میری آنکھ کھلی میی کھڑا ھوا اور وھا سے بھاگ گیا ...بات سن کر میی بھی بہت پریشان ھوا میی نے بھاٸ کو یہ ساری بات بتاٸ بھاٸ نے کہا اتنا پیسہ لگا ھے اس پر سامان سے ساری دکان بھری ھوٸ ھے ایک دم کیسے چھوڑے اس کا علاج کرواۓ گے پھر بھاٸ کے دوست ھے یک عالم ھے وہ ایک رات میی اور وہ عالم صاحب وھا رکے یہ دیکھنے کے لیے کیا ماجرہ ھے رات کے 2 بج گۓ دکان میی میی اور عالم صاحب تھے اچانک وھی ھو ایک جنّات جیسی شکل خوفناک دو خوفناک شکل کے بچے اور ایک چڑیل حاضر ھو گۓ .........

جیسے ھی وہ جن اور ایک چڑیل اور 2 خوفناک بچے حاضر ہُوے تو انہو نے عالم صاحب پر حملا کرنے کی کوشش کی پر عالِم صاحب کے ہاتھ میں جو تسبیح تھی اور ایک نیمبو تھا اور عالِم صاحب مسلسل کچھ پڑھ رہے تھے اس جن کا حملا ناکام جارہا تھا میں یہ سارا منظر انکھو سے دیکھ رہا تھا میرے رونگٹے کھڑے تھے اور ایسا لگ رہا تھا میرے پاس زبان نہی ہے اور عالِم صاحب نے پتا نہی مجھے کیا پڑھا تھا میں بلکل سن ہوگیا تھا عالِم صاحب نے کہا اس سے چپ چاپ یہاں سے چلے جاو جس نے تمہارے ساتھ ظلم کیا تھا تم نے اسے مار دیا اب اور بے گناہ لوگو کو کیوں تنگ کرہے ھو اس جن نے کہا یہ میری دکان ہے بہت محنت سے بناے تھی میں نے میں اسے نہی چھورو گا میں یہاں ھی رہو گا جو بھی یہ دکان لے گا میں اسے مار دو گا
میں اب بلکل بیہوش ھو چکا تھا
جیسے ھی جن نے یہ کہا وه چارو عالِم صاحب کے چپک گئے پر عالِم صاحب کے کچھ اثر نہی ہورہا تھا پر عالِم صاحب کے سارے کپڑے خون میں بھر گئے یہاں تک کے میری دکان بھی پوری خون سے بھر گئے تھی عالِم صاحب نے جو انکے ہاتھ میں نیمبو تھا وہ کاٹا اور ایک انکے ہاتھ میں ایک چھوٹی بوتل تھی اسے میں نیمبو ڈال کر انکے اپر ڈالنا شروع کیا وہ چارو اس پانی کے گرتے ھی زمین پر بیٹھ گئے اور اٹھنے کی بہت کوشش کی پر اٹھ نہی پا رہے تھے پھر عالِم صاحب نے اک کانچ کی بوتل نکالی اور بیگ سے ایک تعویز اور ایک چھوٹی بک جس پر عربی زبان میں کچھ لکھا تھا عالِم صاحب وه زور زور سے پڑھنے لگے اور وہ کانچ کی بوتل نیچے رکھ دی اور زور زور سے اور پڑھتے رہے اچانک اس بوتل میں خود بہ خود خون جمع ھونا شروع ہوگیا وہ بوتل فل بھر گئ پھر عالِم صاحب نے اسے بند کر دیا اور مجھے ہوش میں لاکر وہا سے چلے گئے 3 4 دن بعد جب ھم نے اس دکان کی صفائ کی تو دکان کا ایک کونہ تھا جو بہت پرانا تھا اور اس میں ایک بڑا سا سوراخ تھا اسے میں نے کھودا تو اس میں بہت سارے پیسے تھے پھر مجھے یاد آیا جو کے آپ کو مینے پچھلی پورسٹ میں بتایا تھا کے وہا سے پیسے غائب ہوتے تھے میں نے وه سارے پیسے نکال کر عالِم صاحب سے پوچھ کر اسے مسجد میں دے دئیے آج اللّه کا شکر ہے میری دکان بھی اچھی چل رہی ہے اور اس دکان میں بھی اب کچھ نہی اب سب اچھا چل رہا ہے

   2
0 Comments