04-Apr-2022 غزل
غزل
میرے بنا اک لمحہ گزارا بھی نہیں تھا
اور ساتھ مرا اس کو گوارا بھی نہیں تھا
پھر بھی تھی مجھے چاند کو پانے کی تمنا
مجھ کو تری باہوں کا سہارا بھی نہیں ہے
تھی زندگی بے معنی محبت کے بنا بھی
آسیبِ محبت کا اتارا بھی نہیں تھا
وعدہ تو کسی سے بھی نباہا نہیں اس نے
غیروں کا نہیں تھا تو ہمارا بھی نہیں تھا
طوفان سے منھ موڑنا اچھا نہیں سمجھا
کچھ دور بہت ہم سے کنارا بھی نہیں تھا
دلی پہ ہی ہو سکتی ہے شاہوں کی حکومت
اس دل پہ خداؤں کا اجارا بھی نہیں تھا
احمد علوی