05-Apr-2022-تحریری مقابلہ(آدمی)
"آدمی" یعنی حضرت انسان، خالق کائنا کی قدرت کاملہ کا ایک عظیم شاہکار۔اللہ عزوجل نے تقریبا ۱۸ ہزار مخلوقات کی تخلیق فرمائی، لیکن شرف عزت کا تاج اگر کسی مخلوق کق پہنایا تو وہ 'آدمی' ٹھہرا۔ان حضرت انسان کی عزّ و شارافت کا تذکرہ نہایت وسعت کا حامل ہے جو بیان کرنے سے رہا البتہ کوچھ روشنی ڈالنے کی جسارت ضرور کریں گے۔۞"آدمی" عناصر اربع(آگ، ہوا، پانی، اور مٹی) کے سانچے میں ڈھلا مصور حقیقی کی جلوہ آرائی کی جیتی جاگتی تصویر، اپنی نمایاں خصوصیات، قبیح و حمید اوصاف کا ایک مجسمہ ہے۔ جس کی تخلیق میں ہی اس کے رمز چھپے ہیں۔قرآن نے اس کی خلقت کو واضح کرتے ہوئے کہا:
"وَ اِذْ قَالَ رَبُّكَ لِلْمَلٰٓىٕكَةِ اِنِّیْ جَاعِلٌ فِی الْاَرْضِ خَلِیْفَةًؕ-"ترجمہ کنزالایمان: اور یاد کرو جب تمہارے رب نے فرشتوں سے فرمایامیں زمین میں اپنا نائب بنانے والا ہوں ۔۔آخر آیۃ۔۔سورۃالبقرۃ، آیت ۲۔۔
۞"وَ لَقَدْ خَلَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنْ سُلٰلَةٍ مِّنْ طِیْنٍ(12)ثُمَّ جَعَلْنٰهُ نُطْفَةً فِیْ قَرَارٍ مَّـكِیْنٍ(المؤمنون: آیت ⑫ ⑬) ترجمہ کنزالایمان: اور بیشک ہم نے آدمی کو چُنی ہوئی مٹی سے بنایا۔ پھر اسے پانی کی بوند کیا ایک مضبوط ٹھہراؤ میں ۔
کہیں فرمایا: خَلَقَ الْاِنْسَانَ مِنْ نُّطْفَةٍ فَاِذَا هُوَ خَصِیْمٌ مُّبِیْنٌ۔(سورۃالنحل). ترجمہ کنزالایمان: آدمی کو ایک نِتھری بوند سے بنایا تو جبھی کھلا جھگڑالو ہے۔"
۞کہیں ارشاد ہوا: "وَ اٰتٰىكُمْ مِّنْ كُلِّ مَا سَاَلْتُمُوْهُؕ-وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَاؕ-اِنَّ الْاِنْسَانَ لَظَلُوْمٌ كَفَّارٌ(سورہ ابراھیم، آیت ۳۴) ترجمہ کنزالایمان: اور تمہیں بہت کچھ منہ مانگا دیااور اگر اللہ کی نعمتیں گنو تو شمار نہ کرسکو گے بیشک آدمی بڑا ظالم ناشکرا ہے۔
کہیں فرمایا: وَ لَىٕنْ اَذَقْنَا الْاِنْسَانَ مِنَّا رَحْمَةً ثُمَّ نَزَعْنٰهَا مِنْهُۚ-اِنَّهٗ لَیَـٴُـوْسٌ كَفُوْرٌ(ھود، آیت ❾) ترجمہ کنزالایمان: اور اگر ہم آدمی کو اپنی کسی رحمت کا مزہ دیں پھر اسے اس سے چھین لیں ضرور وہ بڑا ناامید ناشکرا ہے۔
دوسری جگہ ارشاد فرمایا: "وَ هُوَ الَّذِیْ خَلَقَ مِنَ الْمَآءِ بَشَرًا فَجَعَلَهٗ نَسَبًا وَّ صِهْرًاؕ-وَ كَانَ رَبُّكَ قَدِیْرًا(الفرقان، آیت ۵۴) ترجمہ کنزالایمان: اور وہی ہے جس نے پانی سے بنایا آدمی پھر اس کے رشتے اور سسرال مقرر کی اور تمہارا رب قدرت والا ہے۔
۞الغرض ایسے بہت سی آیات بینات ہیں، آپ ان پر غور کریں تو یہ حقیقت روز روشن کی طرح آپ پر واضح ہوگی کہ یہ آدمی قدرت کی کن کن نشانیوں کا جامع ہے،اور پھر "لقد کرمنا بنی آدم" کا سہرا بھی اسی [آدمی]. کے سر جاتا ہے،ان سب کے باوجود اس کی ان صفات کا ذکر بھی کھلے لفظوں کیا گیا ہے جن کی وجہ سے یہ رب کی بارگاہ میں ناشکرا، ناامید، جھگڑالو، متکبر، نافرمانیاں کرنے والا، ظالم، قرار دیا جاتا ہے۔اسی کیلئے خالق کائنات دنیا اور اس میں قسم قسم کے اشیا، زمین،. آسمان، سورج، چاند، ستارے، فلک بوس پہاڑوں کا تسلسل، سمندروں کی موجیں، اور ان میں پائی جانے والی مخلوق، دریاؤں کی لہریں، آبشاروں کا ترنم، صحراؤں کی خاموشی، لہلہاتے باغات، نوشگفتہ پھولوں کی مہکار، اور نہ جانے کیا کیا نعمتیں ہیں جس کا شمار نہیں کیا جاسکتا،۔وَ اِنْ تَعُدُّوْا نِعْمَتَ اللّٰهِ لَا تُحْصُوْهَاؕ اگر اللہ کی نعمتوں کو شمار کرنا چاہو تو شمار نہ کرسکوگے۔الحاصل ساری بہاریں اِسی "آدمی"کیلئے اگر یہ رب احسان مانے اور شکر گزاری کرے تو اپنے رب کی بارگاہ انعام و اکرام کا مستحق،. اور ناشکری و ناامیدی کے راستے پر چلے تو "انّ الانسان لفی خسر"مصداق ٹھہرے۔ فیصلہ حضرت انسان ہی کو کرنا ہے کہ وہ کون سا راستہ اختیار کرتا ہے۔
غالب کہتے ہیں:
بس کہ آسان ہے ہر کام آساں ہونا
آدمی کو بھی میسر نہیں انساں ہونا
تو کیا "آدمی" اور "انسان" ہونا دونوں الگ الگ شئی ہے? جواب اگلی قسط میں دیں گے۔۔
آپ کا اپنا: فرازفیضیؔ
Seyad faizul murad
05-Apr-2022 10:51 PM
Maashaa Allah
Reply
asma saba khwaj
05-Apr-2022 09:45 PM
Mashaallah
Reply