Ahmed Alvi

Add To collaction

05-Apr-2022 مزاحیہ شاعری


مزاحیہ شاعری 
کبھی بھی عرش پر بکرے کی قربانی نہیں جاتی 
اگر ملاؤں کے پیٹوں میں بریانی نہیں جاتی
 
ہمارے سامنے نیچی نظر رکھا کرو جانم 
 کوئی بندوق اپنی جان پر تانی نہیں جاتی 
 
ہزاروں بن گئے قانون اپنے ملک میں لیکن 
یہاں سے چھیڑ خانی کی یہ نادانی نہیں جاتی 

پٹائی رات بھر عاشق کی جب ہوتی ہے تھانے میں 
تو پہچانی ہوئی صورت بھی پہچانی نہیں جاتی 

حقیقت میں یہ صورت بھی بڑھاپے کی علامت ہے 
سمندر خشک ہوجاتا ہے طغیانی نہیں جاتی 

پروفائل پہ فوٹو ہے بڑھاپے میں جوانی کا 
بزرگوں کی بزرگی میں بھی شیطانی نہیں جاتی 

گزارہ چل رہا ہے وقف کی املاک سے جن کا 
مزاجوں سے انہیں کے بوئے سلطانی نہیں جاتی 

 وہ لیڈر قوم کے غم میں کبھی دنبہ نہیں ہوتا 
شکم میں جب تلک رشوت کی خوبانی نہیں جاتی


 

   1
0 Comments