05-Apr-2022 ہماری پہلی ملاقات!
ہماری پہلی ملاقات!
از قلم، عمر فاروق
روز کی طرح میں آج پھر گھر سے ٹرین پکڑنے کے لئے نکلا لیکن اچانک موسم نے انگڑائی لی اور بارش کی ہلکی ہلکی بوندیں پڑنے لگی قبل اس کہ میں اسٹیشن پہونچ پاتا بارش نے شدت اختیار کر لی اور میں بھیگتا ہوا کسی طرح اسٹیشن پہنچا جب میں وہاں پہنچا تو منظر ہی کچھ اور تھا تیز ہواؤں کا شور، گرجتے بادل، چمکتے بجلیوں کی آواز سے کان سن ہو گیا تھا تو اوپر سے اسٹیشن کا خالی پن دل کو اور ہی ڈرا رہا تھا، خیر!! میں کسی طرح بارش سے لڑتے ہوئے ویٹنگ ہال میں چلا گیا شاید کوئی مل جائے اچانک میری نظر ایک ایسی خوبصورت نیک صفت خاتون پر پڑی جس کو میں نے پہلے کبھی نہیں دیکھا تھا آنکھوں میں کاجل، نگاہوں میں پستی، اور چہرے میں ایک عجیب کشش، ایسا لگ رہا تھا مانو چاند زمین پر آگیا ہو، اس کا ایک بال اُسے بہت پریشان کر رہا تھا وہ اسے جھٹکنے کی کوشش کرتی مگر ہوا تیز ہونے کی وجہ سے بکھر جاتا تھا میں یہ سارا منظر دیکھ کر حیران ہو گیا خیر کسی طرح ان سے ہاے ہیلو کیا تاکہ کوئی سفر کا ہم سفر مل جائے انہوں پلکے جھکا کر جواب دیا کہ میں ممبئی جارہی ہوں اور آپ؟؟ میں نے کہاں میں بھی ممبئی ہی جارہا ہوں خیر کچھ گفت و شنید ہوئی مگر بدستور وہ خاموش بیٹھی رہی اتنی دیر میں ٹرین آ گئی اور میں اپنا سامان لیکر اپنی سیٹ پر بیٹھ گیا میرے متصل وہ بھی آگیٔ اتفاق انکی سیٹ میری سیٹ کے اوپر ہی تھی عجیب سنگم ہوگیا خیر میں نے چادر نکالی اور بدن پر تان کر سو گیا جب رات کا آخری پہر ہوا تو انکا فون بجا جب انہوں نے فون اٹھایا تو اچانک زارو قطار رونے لگی میں اس منظر کو دیکھ کر سکتے میں پڑ گیا میرے کافی اصرار کرنے کے باوجود بھی انہوں نے وجہ بتانے سے انکار کر دیا خیر ٹرین بڑی رفتار سے فاصلوں کو طیے کرتی ہوئی علی الصبح منزل کو پہنچ گئی، جب میں اتر کر جدا ہونے لگا اور راہیں الگ ہونے لگی تو اس وقت انہوں نے میرا ہاتھ پکڑ لیا اور رونے لگی کہ ایک نے ساتھ چھوڑ دیا اب آپ بھی راستے بدل لوگے تو میں مر جاؤں گی میں نے کہا میں سمجھا نہیں؟؟ انہوں کہا رات جب میں فون پے بات کر رہی تھی تو میں اپنے ہونے والے شوہر کی موت کی خبر سن رہی تھی دراصل میری منگنی ہو چکی تھی صرف ڈولی اٹھنے کی دیر تھی لیکن قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا اور ڈولی کی جگہ اب جنازہ نکلے گا میں کیا کہوں میرے ارمانوں کا خون ہو گیا، آرزوئیں ناتمام ہو گیٔیں اور سہاگن بننے سے پہلے ہی میری مانگ اجڑ گئی، میرا دل بھر آیا اس واقعے کو سن کر میں نے کسی طرح ان کے لڑکھڑاتے ہوئے قدموں کو سنبھالا اور انکے زخم پر مر ہم بن گیا اور یہ کہہ کر اسے گلے سے لگا لیا کہ تم میری عادت ہی نہیں اب ضرورت بن چکی ہو اب تیری ڈولی بھی یہی سے اٹھے گی اور نکاح بھی اسٹیشن میں ہی ہوگا، قاریٔین!!! وہ دن اور آج کا دن ہمارے درمیان پیار ہی پیار ہے خوشیاں ہی خوشیاں ہیں سچ کہا ہے کسی نے "اگر تم کسی کا ہاتھ تھاموگے تو اللہ بھی تمہارا ہاتھ تھام لیں گے "
فقط والسلام
Anam ansari
18-Apr-2022 09:02 PM
Nice
Reply
Fareha Sameen
18-Apr-2022 08:27 PM
بہت اچھے
Reply
Simran Bhagat
18-Apr-2022 07:57 AM
Nice👌👌
Reply