07-Apr-2022 ہم اجرے ہوۓ لوگ
غزل
چمن زار تھے اور شاداب کبھی تھے
ہم اُجڑے ہوۓ لوگ آباد کبھی تھے
کبھی جان بزم تھے کبھی رونق محفل
باعث خوشی کا بھی لاتعداد کبھی تھے
ہمیں بھول گیا وہ بُرے خواب کے مانند
جسے شب و سحر ہم بہت یاد کبھی تھے
کھانے کی خبر تھے نا پینے کا پتا تھا
سوۓ بھی صنم نا تیرے بعد کبھی تھے
یوں گزرا ہجر کا زمانہ عمر پے
طلب داد غم اور برباد کبھی تھے
سجاد علی سجاد