غزل
غزل
معجزوں پےیقیں کم ہی رکھتاہوں میں
لوٹنا یوں تیرا کوٸی اعجاز ہے
چھید سینہ ابھی ہونا مکمل بھی ہے
داغ چھوٹا سا یہ ایک آغاز ہے
مجھ کو بدنام کر کوٸی سکتا نہیں
ہوکا گر شہر کا میرا ہمراز ہے
غور سے دیکھ کر پھر نظر پھیرنا
ہاں یہ تیری ادا بہت ممتاز ہے
آ کہ کس موڑ پے آج ٹہرے ہیں ہم
دل میں رسواٸیاں لب پے اب راز ہے
تم وفاٸیں کرو یا جفاٸیں کرو
تم ہمارے تو ہو بس یہی ناز ہے
کج ادائی تیری مجھ کو منظور ہے
دل جلانا میرا تیرا انداز ہے
ہر کسی کو کہاں ہوتا یارو نصیب
عاشقی کا لقب ایک اعزاز ہے
تیری تصویر سے بات ممکن بھی ہے
سجاد سنتا تیری روز آواز ہے
سجاد علی سجاد