09-Apr-2022 مزاحیہ شاعری
مزاحیہ غزل
مشاعروں میں یہ بے حیائی نہیں چلے گی
سفید کالر پہ لال ٹائی نہیں چلے گی
یہ میکدہ ہے یہاں پہ رندوں کی ہے حکومت
یہاں پہ زاہد کی پارسائی نہیں چلے گی
ڈلیٹ کردو سبھی کے نمبر مرے علاوہ
وفا کے پردے میں بے وفائی نہیں چلے گی
پرانا لہجہ خیال باسی پٹے مضامیں
غزل ادب میں چلی چلائی نہیں چلے گی
سمندروں میں تو ٹائٹینک بھی ڈوب جائیں
یہاں پہ کاغذ کی ناؤ بھائی نہیں چلے گی
حیات میں اب دلیل کے ساتھ بات ہوگی
خبر کوئی بھی ہوا ہوائی نہیں چلے گی
چراغ میرے ہوا تری نہ بجھا سکے گی
خدا کے آگے تری خدائی نہیں چلے گی
مشاعرے میں فریش سا کوئی پیس لاؤ
یہ شاعرہ ہے ٹھکی ٹھکائی نہیں چلے گی
احمد علوی