Add To collaction

اشعار

کوئی دن آئے گا ناشدگی سے شاد بھی ہوں گے
غموں کے قید خانے سے کبھی آزاد بھی ہوں گے

ادھر سے بعد مدت کے مرے خط کا جواب آیا
نہیں سوچا  تھا اس کو آج تک ہم یاد بھی ہوں گے

بھلا ڈالا جنہوں نے اپنے آباء کے طریقوں کو
یقیناً روسیا اس قوم کے افراد بھی ہوں گے

بھرم ٹوٹا ہے کچھ ایسا گماں سے بھی جو باہر تھا
مرے اپنے ہی میرے واستے جلاد بھی ہوں گے

یہ نازک دل مرا جسنے دکھایا عمر بھر ناظؔم 
مرے اشعار اس کے رنج کی بنیاد بھی ہوں گے

✍︎ناظؔم مرادآبادی

موبائل 9520326175

   1
0 Comments