شاعری
تیرے بعد جو بھی دیکھا اک ہی رنگ دیکھا
ہم نے زمانے کو بھی تیرے سنگ دیکھا
ہم نے اداسیوں سے بھرے کھنڈرات میں
جسے بھی دیکھا محبت کی جنگ میں دیکھا
چھوڑنے سے چھوٹتی ہیں کہا بری عادتیں
ہم جب بھی پلٹے اپنا آپ اپنے سنگ دیکھا
یہ دنیا کی باتیں کبھی آنا کبھی جانا
تیرے سوا مجھے ہر بندے نے ملنگ دیکھا
ہم نے ہے پاس رکھا چار دن کے ساتھ کا بھی
لوگ کہتے رہے انھوں نے آج ڈھونگ دیکھا