Add To collaction

شاعری

تیرے بعد جو بھی دیکھا اک ہی رنگ دیکھا

ہم نے زمانے کو بھی تیرے سنگ دیکھا
ہم نے اداسیوں سے بھرے کھنڈرات میں
جسے بھی دیکھا محبت کی جنگ میں دیکھا
چھوڑنے سے چھوٹتی ہیں کہا بری عادتیں
ہم جب بھی پلٹے اپنا آپ اپنے سنگ دیکھا
یہ دنیا کی باتیں کبھی آنا کبھی جانا 
تیرے سوا مجھے ہر بندے نے ملنگ دیکھا
ہم نے ہے پاس رکھا چار دن کے ساتھ کا بھی
لوگ کہتے رہے انھوں نے آج ڈھونگ دیکھا

   1
0 Comments