غزل
غزل
گُل بک گئے کلی بکی اور خار بک گئے
بدلا جو وقت ہم سرے بازار بک گئے
بیٹی کے ہاتھ پیلے کرنے کے واسطے
دیکھو غریب کے در و دیوار بک گئے
میں نے خبر یہ آج کے اخبار میں پڑھی
دولت کی چاہ میں کئی فنکار بک گئے
تھی میرے پاس دولتِ ایمان اس لئے
مُجھکو خریدنے میں زمیدار بک گئے
طارق قسم خدا کی ہے فکرِ معاش میں
میری غزل قطعہ میرے اشعار بک گئے
طارق اسلام کُکراوی
کُکرا ٹاؤن
ضلع - لکھیم پور کھیری یوپی