Add To collaction

14-Jun-2022 شام

تو نے دیکھا ہے کبھی ایک نظر شام کے بعد
کتنے چپ چاپ سے لگتے ہیں شجر شام کے بعد
۔
اتنے چپ چاپ کہ رستے بھی رہیں گے لا علم
چھوڑ جائیں گے کسی روز نگر شام کے بعد
۔
میں نے ایسے ہی گنہ تیری جدائی میں کئے
جیسے طوفاں میں کوئی چھوڑ دے گھر شام کے بعد
۔
شام سے پہلے وہ مست اپنی اڑانوں میں رہا
جس کے ہاتھوں میں تھے ٹوٹے ہوئے پر شام کے بعد
۔
رات بیتی تو گنے آبلے اور پھر سوچا
کون تھا باعث آغاز سفر شام کے بعد
۔
تو ہے سورج تجھے معلوم کہاں رات کا دکھ
تو کسی روز مرے گھر میں اتر شام کے بعد
۔
لوٹ آئے نہ کسی روز وہ آوارہ مزاج
کھول رکھتے ہیں اسی آس پہ در شام کے بعد

   5
1 Comments

Seyad faizul murad

14-Jun-2022 08:55 AM

وااہ بہت خوب وااہ

Reply