غزل
🌹🌹🌹* غزل *🌹🌹🌹
یہ حقیقت ہے دارِ فانی میں۔
بچ کے چلتے ہیں سب گرانی میں۔
کیوں نہ بل کھاۓ پھر کمر اس کی۔
مست و سرشار ہے جوانی میں۔
یار ، اغیار کو سمجھ بیٹھے۔
کھا گۓ چوٹ بے دھیانی میں۔
جس کے چرچے ہیں آپ کے لب پر۔
ہم بھی شامل ہیں اُس کہانی میں۔
لے کے شعلہ بدن وہ اترا ہے۔
آگ بھر دے گا آج پانی میں۔
خار کافی تھے آپ کے ہم کو۔
پھول بھیجے ہیں کیوں نشانی میں۔
دل فراز اس سے کس طرح ملتا۔
وہ تو ڈوبا تھا بدگمانی میں۔
سرفرازحسین فرازپیپلسانہ مرادآباد۔
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
Chudhary
01-Jul-2022 06:45 PM
Nyc
Reply
Aniya Rahman
01-Jul-2022 06:07 PM
Nyc
Reply
Saba Rahman
29-Jun-2022 08:26 PM
Nice
Reply