27-Jun-2022 غیر عنوان -
تازہ غزل
"""""""""""""""""""""""""""
چاہتے ہو تم مجھے روتا بلکتا دیکھنا؟
جب بچھڑ جاؤں گا نا دن رات رستہ دیکھنا
بے گناہی کی سزائیں دینے والو! انتظار
حشر میں پکڑوں گا دامن تب تماشا دیکھنا
مجھ سے وہ کہتی تھی بِن میرے نہ جی پاؤ گے تم
میں بھی کہہ دیتا تھا ہنس کر اچھا اچھا دیکھنا
صورت و سیرت کی باتیں تو پُرانی ہو گئیں
اب اُسی پَر مرنا جِس کے پاس پیسہ دیکھنا
جو نظر کا چَین تھا وہ چہرہ ہی جب دُور ہے
دیکھنے کو پھر بَچا ہی کیا ہے، اب کیا دیکھنا
زندگی بھر کے لیے مجھ کو رُلا کر چَل دیا
ہاں وہی، میں چاہتا تھا جس کو ہنستا دیکھنا
مجھ کو ہے توصیفؔ! اپنے آپ پر اِتنا یقیں
میں ستمگر کو بَنا دوں گا مسیحا، دیکھنا
"""""""""""""""""""""""""""""
✍️از۔ توصیف رضا رضوی
+91 9594346926
Simran Bhagat
27-Jun-2022 05:15 PM
بہت خوب
Reply