Add To collaction

29-Jun-2022-نماز

صلوٰۃ " (نماز) کے لغوی معنی "دعا" کے ہیں۔ قرآن میں فرمانِ اللہ ہے:



نماز
خُذْ مِنْ أَمْوَالِهِمْ صَدَقَةً تُطَهِّرُهُمْ وَتُزَكِّيهِمْ بِهَا وَصَلِّ عَلَيْهِمْ إِنَّ صَلَاتَكَ سَكَنٌ لَهُمْ وَاللَّهُ سَمِيعٌ عَلِيمٌ
اے پیغمبر! ان لوگوں کے اموال میں سے صدقہ وصول کرلو جس کے ذریعے تم انہیں پاک کردو گے اور ان کے لیے باعثِ برکت بنو گے، اور اُن کے لیے دعا کرو۔ یقینا! تمہاری دعا ان کے لیے سراپا تسکین ہے، اور اللہ ہر بات سنتا اور سب کچھ جانتا ہے

جبکہ فرمانِ نبوی ہے:

” اذا دعى أحدكم فليجب فاِن كان صائماً فليصلِ و اِن كان مفطراً فليطعم 
ترجمہ: جب تم میں سے کسی کو دعوت دی جائے تو وہ اسے قبول کرلے پھر اگر وہ روزے سے ہو تو دعا کردے اور اگر روزے سے نہ ہو تو (طعام) کھالے “
اور اللہ کی جانب سے "صلوٰۃ" کے معنی بہترین ذکر کے ہیں جبکہ ملائکہ کی طرف سے "صلوٰۃ" کے معنی دعا ہی کے لیے جائیں گے۔ قرآن میں لکھا ہے:

إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آَمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
بے شک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی اُن پر درود بھیجو، اور خوب سلام بھیجا کرو

نماز کی اقسام

فرض نمازیں

اللہ تعالٰی نے شب معراج کی رات امت محمدی پر پانچ درجِ ذیل نمازیں فرض کیں۔

فجر (صبح کی نماز)
ظہر (دوپہر کی نماز)
عصر (سہ پہر کی نماز)
مغرب (غروب آفتاب کے بعد کی نماز)
عشاء (رات کی نماز)
نفل نمازیں
اصل مضمون: سنت نماز

نماز اشراق- سورج طلوع ہونے کے بعد کی نماز
نماز چاشت - ظہر سے پہلے کی نماز
نماز تحیۃ المسجد - مسجد میں داخل ہونے کے بعد کی نماز
نماز خوف - خوف کے وقت کی نماز
نماز کسوف - گرہن کے وقت کی نماز
نماز سفر - سفر کے وقت کی نماز
نماز استسقا - بارش کی نماز

نماز کی اہمیت 
دین کا ستون
ہر عبادت کا ایک ستون اور پایہ ہوتا ہے جس پر پوری عمارت کا دارو مدار ہوتا ہے، اگر کبھی اس ستون پر کوئی آفت آجائے تو پوری عمارت زمیں بوس ہو جاتی ہے۔ اسی طرح سے نماز ایک دیندار انسان کے دین و عقائد کےلیے ایک ستون کے مانند ہے۔ علی ابن ابی طالب تمام مسلمانوں اور مؤمنوں کو وصیت کرتے ہوئے فرماتے ہیں :

” اوصیکم بالصلوة ، و حفظھا فانھا خیر العمل و ہی عمود دینکم
ترجمہ: میں تم سب کو نماز کی اور اسکی پابندی کی وصیت کرتا ہوں اس لیے کہ نماز بہترین عمل اور تمہارے دین کا ستون ہے۔ “
محمد باقر فرماتے ہیں :

” بنی الاسلام علی خمسة: الصلوة و الزکاة و الحج و الصوم و الولایة
ترجمہ:اسلام کی عمارت پانچ چیزوں پر استوار ہے: نماز، زکوٰۃ، حج، روزہ اور اہلبیت علیہم السلام کی ولایت۔ “
مومن کی معراج
نماز انسان کو بلند ترین درجہ تک پہنچانے کا ذریعہ ہے جس کو معراج کہتے ہیں۔رسول خدا فرماتے ہیں:

” الصلوة معراج المومن
ترجمہ:نماز مومن کی معراج ہے۔ “
نمازی اللہ اکبر کہتے ہی مخلوقات سے جدا ہو کر ایک روحانی اور ربانی سفر کا آغاز کرتا ہے جس سفر کا مقصد خالق و مالک سے راز و نیاز اور اس سے گفتگو کرنا ہے اور اپنی بندگی کا اظہار کرنا، اس سے ہدایت و راہنمائی اور سعادت و خوش بختی طلب کرنا ہے۔

ایک دوسری حدیث میں فرمایا ہے:

” الصلوة تبلغ العبد الی الدرجة العلیا
ترجمہ: نماز بندے کو بلند ترین درجہ تک پہنچاتی ہے۔ “
ایمان کی نشانی
نماز عقیدہ کی تجلی، ایمان کا مظہر اور انسان کے خدا سے رابطہ کی نشانی ہے۔ نماز کو زیادہ اہمیت دینا ایمان اور عقیدہ سے برخورداری کی علامت ہے اور نماز کو اہمیت نہ دینا منافقین کی ایک صفت ہے۔ خدا وند عالم نے قرآن میں اس کو منافقین کی ایک نشانی قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے :

” ” ان المنافقین لیخادعون اللہ وھو خادعھم و اذا قاموا الی الصلواة قاموا کسالی یراء ون الناس و لا یذ کرون اللہ الا قلیلا
ترجمہ: منافقین خدا کو فریب دینا چاہتے ہیں جبکہ خدا خود ان کے فریب کو ان کی طرف پلٹا دیتا ہے اور منافقین جب نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں تو سستی اور کاہلی کی حالت میں نماز کے لیے کھڑے ہوتے ہیں اور لوگوں کو دکھاتے ہیں اور بہت کم اللہ کو یاد کرتے ہیں۔

شکر گزاری کا بہترین ذریعہ
منعم (نعمت دینے والے) کا شکر ادا کرنا ہر انسان بلکہ ہر حیوان کی طبیعت میں شامل ہے۔ اس لیے کہ شکر گزاری نعمت دینے والے کی محبت اور نعمت و برکت میں اضافہ کا سبب ہے۔ شکر کبھی زبانی ہوتا ہے اور کبھی عملی۔ نماز ایک عبادت اور خدا کی نعمتوں پر اظہار شکر ہے جو زبانی اور عملی شکر کا ایک حسین مجموعہ ہے۔

میزان عمل
رسول خدا فرماتے ہیں:

” الصلوٰۃ میزان
ترجمہ: نماز ترازو ہے۔ “
جعفر صادق فرماتے ہیں :

” اول ما یحاسب بہ العبد الصلوۃ فاذا قبلت قبل سائر عملہ و اذا ردت ردّ علیہ سائر عملہ
ترجمہ: سب سے پہلے انسان سے آخرت میں نماز کے بارے میں پوچھا جائے گا اگر نماز قبول کر لی گئی تو تمام اعمال قبول کرلیے جائیں گے اور اگر رد کر دی گئی تو دوسرے سارے اعمال رد کر دیئے جائیں گے۔ “
مندرجہ بالا فرامین کی روشنی میں نماز دوسری عبادتوں کی قبولیت کے لیے میزان و ترازو کے مانند ہے نماز کو اس درجہ اہمیت کیوں نہ حاصل ہو جبکہ نماز دین کی علامت و نشانی ہے۔

ہر عمل نما ز کا تابع
چونکہ نماز دین کی بنیاد اور اس کا ستون ہے۔عمل کی منزل میں بھی ایسا ہی ہے کہ جو شخص نماز کو اہمیت دیتا ہے وہ دوسرے اسلامی دستورات کو بھی اہمیت دے گا اور جو نماز سے بے توجہی اور لاپرواہی کرے گا وہ دوسرے اسلامی قوانین سے بھی لا پرواہی برتے گا۔ گویا نماز اور اسلام کے دوسرے احکام کے درمیان لازمہ اور ایک طرح کا رابطہ پایا جاتا ہے۔

اسی لیے حضرت علی علیہ السلام نے محمد بن ابی بکر کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا:

” و اعلم یا محمد ( بن ابی بکر ) ان کل شئی تبع لصلاتک و اعلم ان من ضیع الصلاة فھو لغیرھا اضیع
ترجمہ: اے محمد بن ابی بکر! جان لو کہ ہر عمل تمہاری نماز کا تابع اور پیرو ہے اور جان لو کہ جس نے نماز کو ضائع کیا اور اس سے لا پرواہی برتی وہ دوسرے اعمال کو زیادہ ضائع کرنے والا اور اس سے لا پرواہی برتنے والا ہے۔ 

روز قیامت پہلا سوال
قیامت اصول دین میں سے ایک یے اور یہ وہ دن ہے کہ جب تمام انسانوں کو حساب و کتاب کے لیے میدان محشر میں حاضر کیا جائے گا۔ روایات کی روشنی میں اس دن سب سے پہلا عمل جس کے بارے میں انسان سے سوال کیا جائے گا، نماز ہے۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم نے فرمایا:

” اول ما ینظر فی عمل العبد فی یوم القیامة فی صلاتہ
ترجمہ:روز قیامت بندوں کے اعمال میں سب سے پہلے جس چیز کو دیکھا جائے گا وہ نماز ہے۔ “
حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

” ان الانسان اذا کان فی الصلاۃ فان جسدہ و ثیابہ و کل شئی حولہ یسبح
ترجمہ: جب انسان حالت نماز میں ہوتا ہے تو اس کا جسم ،کپڑے اور اس کے ارد گرد موجودساری اشیاء خدا کی تسبیح و تہلیل کرتی ہیں۔

طالب دعا ء
ڈاکٹر عبد العلیم خان
adulnoorkhan@gmail.com

   14
10 Comments

Khan

02-Jul-2022 06:42 PM

Nyc

Reply

Chudhary

01-Jul-2022 06:31 PM

Nice

Reply

Aniya Rahman

01-Jul-2022 05:55 PM

Nyc

Reply