30-Jun-2022 غیر عنوان-
مدینے میں
___________
بُلا لو نا مجھے بھی یا رسول اللہ! مدینے میں
پہنچ کر دیکھ لوں میں گنبدِ خضریٰ مدینے میں
نگاہیں دیکھتی ہیں جب بھی طیبہ جانے والوں کو
تو دِل کہتا ہے چل تو کیوں نہیں چلتا مدینے میں
سلام آقا کے روضے پر مِرا بھی عرض کر دینا
سسکتا ہے غلام اُن کا اُنہیں کہنا مدینے میں
سمیٹو اپنے دامن میں خدا کی رحمتوں کے گُل
عطاؤں کا ہے دریا رات دِن بہتا مدینے میں
نہ چھُوٹے ہاتھ سے دامن ادب کا یاد رکھیو تم
فرشتوں کا بھی لشکر با ادب آیا مدینے میں
فلک کی بات کیا ہو یہ زمیں جنّت سے افضل ہے
بھلا کیسے نہ ہو، محبوب ہے رب کا مدینے میں
ہمیشہ دیکھتا ہوگا وہ رب کے نور کے جلوے
بڑا خوش بخت ہے، ہر دَم ہے جو رہتا مدینے میں
رلاتی ہے جدائی خون کے آنسو مِرے آقا
تمنا دل کی ہے اِک بار میں آتا مدینے میں
لیے بیٹھا ہوں دل میں اِک یہی حسرت مِرے آقا
کبھی تم خواب میں کہہ دو غلام آجا مدینے میں
نظارہ کرتی آنکھیں مصطفیٰ کے سبز گنبد کا
میں رو کر حالِ دِل اپنا انہیں کہتا مدینے میں
مجھے سب ڈھونڈتے، طیبہ کی گلیوں میں میں کھو جاتا
پلٹ کر آتے سب، رہ جاتا میں تنہا مدینے میں
اُنہیں مختار اللّٰہ نے زمانے کا بنایا ہے
وہ چاہیں تو مِرا ہو آج ہی جانا مدینے میں
بتاؤ کیسے جینا ہند میں ممکن ہے اے توصیفؔ؟
مِری دھڑکن ہے مکے میں، ہے دل میرا مدینے میں
""""""""""""""""
✍️از۔ توصیف رضا رضوی
+91 9594346926
Simran Bhagat
30-Jun-2022 05:12 PM
ماشاءاللہ ماشاءاللہ
Reply
fiza Tanvi
30-Jun-2022 12:14 PM
Mashaallah bahut khubsurat
Reply