Ahmed Alvi

Add To collaction

غزل

غزل 

زمین پھولوں کی ہے آسمان پھولوں کا
اگر ہے ساتھ تو سارا جہان پھولوں کا

وہ جس کو ڈھال دیا خوشبوؤں کے پیکر میں 
اسی پہ پھبتا ہے طرز بیان پھولوں کا

مہک رہے ہیں کئی پھول ابھی شاخوں پر 
بہار چھوڑ گئی ہے نشان پھولوں کا

بھری نہ ہوتیں یہ راہیں نکیلے خاروں سے
رکھا جو ہوتا ذرا بھی دھیان پھولوں کا

مہکنا چھوڑا نہ پھولوں نے دھوپ کے ڈر سے
لیا نہ دھوپ نے کب امتحان پھولوں کا

تراش تیرے لبوں کی گلاب جیسی تھی 
ترے لبوں پہ تھا سب کو گمان پھولوں کا

ہر اک زمیں میں لگائے گلاب کے پودے 
ہمارا آپ کا ہے خاندان پھولوں کا 

سماعتوں میں شہد جیسے گھول دے کوئی 
کیا جو اردو زباں میں بیان پھولوں

لگا رہے ہیں اسے آگ باغباں اس کے
بنایا ہم نے تھا ہندوستان پھولوں کا

   3
1 Comments

Ahmed Alvi

05-Jul-2022 10:24 AM

محترم قارئین اپنی رائے سے ضرور نوازیں آپ کی ہمارا حوصلہ بڑھاتی ہے.

Reply