غزل
🌹🌹🌹🌹 غزل🌹🌹🌹🌹
پتّھّر کا کھیل کھیلو نہ ہر گز شجر کے ساتھ۔
شاخیں بھی ٹوٹ جاتی ہیں اکثر ثمر کے ساتھ۔
پتّوں کی کیا بساط ہے مالی بھی ڈر گیا۔
کچھ لوگ آۓ دشت میں جس دم تبر کے ساتھ۔
آنے سے قبل آپ کے سب بجھ گۓ تو کیا۔
بجھنے ہی تھے چراغ تو مطلق سحر کے ساتھ۔
دل کو مرے سکوں ہے نہ تسکین روح کو۔
عیش و طرب وہ لے گیا اپنے سفر کے ساتھ۔
خوشحال سب کو سمجھو نہ دنیا میں دوستو۔
سُکھ-دُکھ لگے ہوۓ ہیں یہاں ہر بشر کے ساتھ۔
ہم جولیوں سے ٹھیک ہیں غمّازیاں مگر۔
اچھا نہیں چلن یہ کسی دیدہ ور کے ساتھ۔
چہرے سے جان لیتے ہیں احوالِ قلب کو۔
مخصوص یہ کمال ہے اہلِ نظر کے ساتھ۔
بیجا ہنر دکھانا بھی اچھا نہیں فراز۔
کٹتے ہیں دست بھی یہاں دستِ ہنر کے ساتھ۔
سرفرازحسین فراز پیپل سانہ مرادآباد یو۔پی۔
🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹🌹
Chudhary
11-Jul-2022 12:13 PM
Bhut khoob
Reply
Saba Rahman
11-Jul-2022 10:55 AM
Nice
Reply