Add To collaction

09-Jul-2022 تمنا

  تمنا


اکرم شاید سات آٹھ سال کا بچہ تھا والد کے ساۓ سے محروم اپنی ماں  کے ساتھ غربت کی زندگی گذار رہا تھا ۔ماں سلائی کڑھائی کر کے اس کی پرورش کر رہی تھی ۔قلیل آمدنی ہونے کے باوجود بھی انہوں نے اکرم  کو بڑے اسکول میں داخلہ کروایا تھا وہ اسے تعلیم کے زیور سے آراستہ کرنے کی پوری کوشش کر رہی تھی ۔روکھی سوکھی کھا کر اپنے بیٹے کی مستقبل کے بارے میں سوچتی رہتی ۔اتنی کم عمری میں اکرم بہت سمجھدار ہو گیا تھا وہ اپنی ماں کو دن رات کام کرتے ہوئے دیکھتا گھر کے حالات سامنے تھے کبھی کبھی وہ کسی چیز کی فرمائش کر ناجا ہتا  مگر  ماں کا اداس اور تھکا تھکا چہرا دیکھ کر خاموش رہ جاتا ۔وہ سوچتا مجھے پزھائی میں سخت محنت کرنی ہوگی تب ہی اچھے نمبروں سے پاس ہو کر آگے بڑھوں گا امی مجھے پڑھا لکھا کر اعلیٰ عہدے پر دیکھنے کی تمنا کرتیں ہیں ۔مجھے اپنی امی کی آرزو پوری کرنے کے لئے پڑھنے پر دھیان دینا ہوگا ۔۔۔صرف اور صرف پڑھنے پر ۔۔۔۔۔۔ کوئی فرمائش نہیں نہ کھانے میں اور نہ ہی پہننے میں ضد کروں گا ۔اپنی امی کی خوشی مجھے سب سے زیادہ پیاری ہے۔ 
اکرم نے ننھے سے دماغ سےایک بڑا فیصلہ کیا اور پھر اس نے اپنے ہم عمر بچوں کے رہن سہن اور ناز نخرے کی طرف دیکھنا چھوڑ دیا اسے ایک ہی دھن تھی وہ جلد ازجلد پڑھ لکھ کر اپنی ماں کی تمنا پوری کر دے۔اور انہیں آرام دینے کے قابل ہو جاۓ ۔ اکرم نے اپنی پوری توجہ پڑھائی پر ڈال دی۔
دن ہفتوں ، مہینوں اور سالوں میں گزرتے گئے ۔اکرم نے اسکول میں ہر سال  اول پوزیشن لیتے ہوئے اسکالر شپ حاصل کی سائنس کالج میں داخلہ لیا یہاں بھی پہلی پوزیشن نہیں چھوڑی ۔
اکرم نے ایم بی بی ایس کی ڈگری حاصل کر لی تھی  اب  گورنمنٹ میڈیکل کالج اینڈ ہاسپٹل سے اس کو اپائمنٹ لیڑ مل گیا اور اکرم  جوائن کرنے جا رہا تھا  ماں نے فرط جذبات سے اکرم کی پیشانی چوم لی بیٹے تو نے میری محنت کا صلہ دے دیا وہ سارے تکالیف جو تو نے بھی اٹھاۓ  میرے اللہ نے اس کا انعام عطا کر دیا۔ آج تو نے میری تمنا پوری کر دی ۔ 
ایک ایک کر کے محلے والے آرہے تھے  اس کی امی کو اور اکرم کو مبارکباد دے رہے تھے اور ‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌‌اکرم اپنی ماں کی آنکھوں میں لرزتے ہوئے آنسوؤں کے ساتھ  ان کی دلی تمنا پوری ہونے کی چمک بھی دیکھ رہا تھا ۔
اکرم نے اللہ کا شکر ادا کیا ۔ اب وہ  اپنی ماں کو سکھ اور آرام دینے کے قابل ہو گیا ہے ۔اس کے گھر کے دروازے پر سلائی کڑھائی کا جو بوسیدہ سا بورڈ تھا وہ ہٹ چکا تھا اور ڈاکٹر اکرم حسین کا نیم پلیٹ لگ گیا تھا ۔

✍️...🍁سیدہ سعدیہ فتح🍁 




   13
9 Comments

Muskan Malik

16-Sep-2022 02:31 AM

ماشاءاللہ ماشاءاللہ❤️کیا بات ہے

Reply

Milind salve

12-Jul-2022 10:42 PM

👌👌

Reply

Rahman

11-Jul-2022 12:05 PM

Mashallah

Reply