غزل ۔
حسن کو عشق کے سائے میں ٹھہر جانا ہے
عشق کو حسن کی باہوں میں بکھر جانا ہے
اس کے دل میں ہی مجھے رہنا ہےچاہت بن کر
اسکی آنکھوں سے ہی دل میں اتر جانا ہے
اک محبت کے سوا پاس نہیں کچھ میرے
عام کرنا ہے محبت کو جدھر جانا ہے
خوف جھوٹوں کا بسا رکھا ہے بیجا دل میں
حق پہ چل کر ہمیں ہر راہ گزر جانا ہے
کروٹوں میں ہی گزرتی ہیں مری اب راتیں
ہجر کا درد بھی اب میں نے ظفر جانا ہے
(ظفر صدیقی)
Gunjan Kamal
12-Jul-2022 02:36 PM
👏👌🙏🏻
Reply