آنسو
آنسو
اللہ تبارک و تعالیٰ نے اس کائنات میں انسان کے لئے ان گنت نعمتیں اور انعامات رکھے ہیں۔یہاں تک کہ انسان خود ایک سراپا نعمت ہے کہ جس کا ہر عضو ایک علیحدہ بے مثال نعمت ہے۔ اگر انسان کے وجود کا صرف ایک حصہ ہی نا ہو چاہے وہ پیدائشی نا ہو یا حادثاتی طور ناکارہ ہو جائے، اس کے بغیر انسان ادھورا سا ہو جاتا ہے۔ انسان کے چاہے سارے اعضاء ہی ٹھیک اور سلامت ہوں لیکن ان میں سے صرف ادبی سا عضو بھی معذور یا ناکارہ ہوجائے تو وہ اک مایوسی کی سی کیفیت سے دو چار رہتا ہے اور یہ بات بھی انسانی فطرت کے عین مطابق ہے کہ جو چیز اس کے پاس نا ہو وہ اسی چیز کے پیچھے بھاگتا ہے اور اسی کی چاہ رکھتا ہے۔
اسی طرح کے انعامات اور نعمتوں کی کہکشاہوں کے جھرمٹ میں ایک نعمت آنسو بھی ہے۔ آنسو ایک بہت بڑی اور عظیم نعمت ہے جس کی بدولت آپ زمانے کی رنجشوں و تکلیفوں کو، سمندروں کی من مانیوں کو، پہاڑوں اور جنگلات و دشت کی وحشتوں کو، حسین وادیوں کے اداس مقامات کو،ریگستانوں کی ہولناکیوں کو اور سورج کی طرح سلگتے حالاتِ زندگی کو فقط ایک بوند میں سمو سکتے ہیں اور ایک بوند کی صورت میں ہی زمانے کی کروڑوں، اربوں آنکھوں کو بتا سکتے ہیں اور انہیں سمجھا بھی سکتے ہیں۔
آنسو کسی ہجر رسیدہ شخص کیلئے ایک انمول تحفہ ہیں جن کی بدولت وہ اپنے اوپر محبوب کے کئے گئے مظالم کو یاد کر کے آنسو بہاتا ہے اور اس کے آنسو اور بھیگا تکیہ اسے رات بھی تسلّی دیتے ہیں اور اس کا بھرم رکھتے ہوئے اس کا راز افشاں نہیں کرتے۔
انسان کو جذبات کا سمندر بھی کہا جاتا ہے اور انسانوں میں عورت کو جذبات کا سکندرِ اعظم مانا جائے تو غلط نہیں ہو گا کیونکہ ایک عورت ہی ایسی مخلوق ہے جو ایک سیکنڈ کے ہزارویں حصے میں اپنے جذبات اور خیالات کو تبدیل کر سکتی ہے۔ عورت پل بھر میں قہقہہ لگا کر ہنس بھی سکتی ہے اور دھاڑیں مار مار کر رو بھی سکتی ہے۔
الغرض آنسوؤں کی ایک الگ زبان ہوتی ہے جو کہ ہر وہ شخص پڑھ اور سمجھ سکتا ہے جس کے وجود میں گندگی سے پاک اِک خوبصورت سا دل ہو۔
از قلم ۔ گوہر سلطان گوہر
ملتان پاکستان
Raziya bano
13-Jul-2022 09:46 AM
Good
Reply