غزل
کام سارے ہی بدستور کیے جاتے ہیں
اور تُجھے یاد بھی بھرپور کیے جاتے ہیں
شبِ ہجراں میں ہمیشہ تری یادوں کو ہم
خاک میں ڈال کے کافور کیے جاتے ہیں
بزم میں تیری جفا کا تو کوئی ذکر نہیں
بے وفا ہم ہیں یہ سب شور کیے جاتے ہیں
ہجر کی شب کی اذیت کا بتا کر سب کو
خود کو ہم ایسے بھی مشہور کیے جاتے ہیں
جو ہو ظاہر تو ہے رُسوائی ہماری قسمت
اس لیے پیار کو مستور کیے جاتے ہیں
چھوڑ کر جب سے گیا ہے وہ ہمیں، تب سے شفق
عام فرقت کا ہی دستور کیے جاتے ہیں
از ۔✍️۔ شفق شمیم شفق
Rahman
14-Jul-2022 11:14 PM
Mst
Reply
Chudhary
14-Jul-2022 10:10 PM
Nice
Reply
नंदिता राय
14-Jul-2022 09:54 PM
👌👌👏
Reply