غزل
اپنی تڑپ کا راز حقیقت بھی کیا کہیں
بہتر ہے اس خیال کواب الوداع کہیں
کھانے کی لذتوں سے بھی محروم ہوگئے
اب اس کو ہم حیات کہیں یا سزا کہیں
پھرتے رہے ازل سے ہم یوں ہی رواں دواں
جو بھی لکھ نصیب ہے اب اس کو کیا کہیں
وہ حاصل حیات غزل کی ہے آبرو
کس دل سے اس کو آج ہم بے وفا کہیں
ماضی شفق ہے گزرا بہاروں کے درمیاں
خوشبوئے ان کی یاد کو بادِ صبا کہیں
ابصار خاں عرف نایاب شفق
محمدی لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا ©®
Saba Rahman
16-Jul-2022 11:26 PM
Osm
Reply
Rahman
16-Jul-2022 10:39 PM
Nyc
Reply
Chudhary
16-Jul-2022 10:33 PM
Nice
Reply