اس کی تحریر پڑھوں اس کا بیاں تک دیکھوں
آگ محسوس کروں اور دھواں تک دیکھوں
پھر یقینوں سے اٹھوں اور گماں تک دیکھوں
عشق ہو جائے اگر کون و مکاں تک دیکھوں
سوچتا ہوں کہ تجھے آج نہاں تک دیکھوں
درد محسوس کروں آہ و فغاں تک دیکھوں
اپنے ہاتھوں سے اجڑتا ہوا گلشن اپنا
روز بستی میں تماشا یہ کہاں تک دیکھوں
صرف بچوں ک اگر بات ہو خاموش راہوں
اپنے رستے سے ہیں گمراہ جواں تک دیکھوں
تیری چاہت کا نشہ ایسا چڑھا ہے مجھ پر
پھول کھلتے نظر آتے ہیں جہاں تک دیکھوں
فیصلہ پھر کوئی مقصود ہے پہلے اکرم
تیری آہٹ کو سنوں تیری زباں تک دیکھوں
اقبال اکرم وارثی
لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا©®
موبائل ٩٣٣٥٣٨٠٩٩٢
Gunjan Kamal
25-Sep-2022 03:39 PM
👏👌🙏🏻
Reply
Saba Rahman
16-Jul-2022 11:25 PM
😊😊
Reply
Rahman
16-Jul-2022 10:38 PM
👍👍👍
Reply