15-Jul-2022 رومینٹک غزل
غزل
روز نکلو نہ تم چاندنی دھوپ میں
ہو نہ جاؤ کہیں سانولی دھوپ میں
راہ میں ابر کوئی نہ کوئی شجر
کیسے گزرے گی یہ زندگی دھوپ میں
چھت پہ آجاؤ زلفوں کو کھولے ہوئے
ہو مکمل مری شاعری دھوپ میں
تیری یادوں کی جب بھی پھواریں پڑیں
سات رنگوں کی اتری پری دھوپ میں
زندگی ایسے ساری گزر جائے گی
ہم ابھی سائے میں ہیں ابھی دھوپ میں
ا