Ahmed Alvi

Add To collaction

15-Jul-2022 رومینٹک غزل

 غزل 

روز نکلو نہ تم چاندنی دھوپ میں
ہو نہ جاؤ کہیں سانولی دھوپ میں

راہ میں ابر کوئی نہ کوئی شجر 
کیسے گزرے گی یہ زندگی دھوپ میں

چھت پہ آجاؤ زلفوں کو کھولے ہوئے 
ہو مکمل مری شاعری دھوپ میں

تیری یادوں کی جب بھی پھواریں پڑیں 
سات رنگوں کی اتری پری دھوپ میں

زندگی ایسے ساری گزر جائے گی 
ہم ابھی سائے میں ہیں ابھی دھوپ میں

ا

   3
0 Comments