Add To collaction

ہوگیا




غزل

الیکشن بھی ہوگیا ہے اب آر پر کا
جنازہ نکل گیا ہے اس کاروبار کا

بکنے میں مانگ تھی میری بچاس ہزار کی
منڈی میں بھاوگر گیا کچھ اس بار کا

اس بار مجھ کو دام ملے دو ہزار بس
میں ممبر ہو کے بکا بس دو ہزار کا 

ممبر نگر کے جو تھے بڑا جوش تھا مگر
وہ لمحہ بھی عجیب تھا کچھ انتظار کا

ستا ہے میرے ہاتھ میں کھلا ووٹ دیجیئے
جھن جھٹ ختم ہو جائے گا پھر بار بار کا

خواتین سے بھی کہوں گا کھلا ووٹ بھی دیں
کچھ تو بھروسہ کیجئے میرے بھی پیار کا

ایک عورت ووٹ بکا مہنگا بکا پانچ ہزار میں 
میں مرد ہو کے رہ گیا بس دو ہزار کا

ستا کا پھندہ دیکھا نہیں پردھان جی ابھی
وہ راز بھی کھلے گا بلیرو

سوچا تھا  بک تو جائیں گے چالیس ہزار کے
پیسہ بہت سا دینا ہے مجھ کو ادھار کا

پردھان بی ڈی سی شفق سب لام بند ہوئے
کچھ منظر عجیب دیکھا گیا اس بار کا

ابصار خاں عرف نایاب شفق
لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا ©®



   7
1 Comments

Milind salve

17-Jul-2022 09:21 AM

👌👌

Reply