غزل
ہری کھیتی کو کیوں تونے ہائے بنجر بنا ڈالا
جس گھر پہ نظر ڈالی اسے کھنڈر بنا ڈالا
امیروں کو پسند آئے سموسے اس قدر یارو
مزا سے می کا چکھا تھا اسے ممبر بنا ڈالا
اسے بندر نچانے کا پرانا شوق ہے یارو
ہر ایک شرفا بستی میں ایک بندر بنا ڈالا
گلوں کے بیچ میں رہنا پسند آتا نہیں اس کو
اکھاڑہ جنگ کا اس نے پھر گھر گھربنا ڈالا
غرض اس کو نہیں اس سے چمن میں آگ برسے گی
جو شیطانوں میں اول تھا اسے رہبر بنا ڈالا
مفادں کی اس دنیا میں اصولوں کی شکایت کیا
ذرا سی بات پر اس نے پورا دفتر بنا ڈالا
اسے پرواہ نہیں اس کی زمیں اب خون اگلنے گی
امن والوں کی بستی کو شفق محشر بنا ڈالا
ابصار خاں عرف نایاب شفق
لکھیم پور کھیری یوپی انڈیا ©®
Milind salve
21-Jul-2022 02:19 PM
👌👌
Reply
Reyaan
21-Jul-2022 01:08 AM
👌
Reply
Gunjan Kamal
20-Jul-2022 09:56 AM
👌
Reply