Add To collaction

Ghazal

سب سمجھتے ہیں کہ بے کار میں گیا
وہ میرا شعر جو کبھی اخبار میں گیا
سفید ہاتھی سے تشبیح اسے دیتے ہیں
وہ شخص جو محکمہ انہار میں گیا
سب گُل اچھے دام سے فروخت ہو گئے
لیکن ان تتلیوں کا اڑنا کس شمار میں گیا
ساقی کا فیض حرام ہے اسلام میں مگر
فقط اتنا ہی حلال ہے جو بیمار میں گیا
لازم ہے اس کا قتل کانوں کے دیس میں
چشم کے ہوتے جو اندھی قطار میں گیا
آتا نہیں ہے اب کوئی بھی ایسا حکمران
کہ جس کا  ایمان اس کی تلوار میں گیا
شہروں کے الگ فوائد ہیں ، گاؤں کے الگ
بچپن میرا سارا بس اسی تکرار میں گیا
سبھی زہر کا توڑ ہمارے گھر سے ملتا تھا
ایسا  کون سا سانپ مری دیوار میں گیا
سب صلاحیتیں نکھر کر سامنے آ گئی
فیضان کا ایک بوند جو فنکار میں گیا
گوہر وہ پہلی ملاقات اور  اس کے بعد
ہر دن  میرا اسی کے ہی خمار میں گیا

گوہر سلطان گوہر
29-May-2022

   19
12 Comments

Madhumita

30-Jul-2022 05:30 PM

🙏🏻🙏🏻

Reply

Khushbu

30-Jul-2022 04:47 PM

👌👏

Reply

Gunjan Kamal

30-Jul-2022 09:22 AM

👏👌

Reply