غزل
یقین تو یہی ہے کہ کاجل ہو جائیں گے
اور نہ ہوئے تو ہم پھر جل تھل ہو جائیں گے
میں لکھتے لکھتے ہوشیار ہو جاؤں گا
مجھ کو یہ پڑھنے والے سب پاگل ہو جائیں گے
جو آج آج تجھ کو میسر ہے ہم
ایک دن ہوگا کہ ہم بھی کل ہو جائیں گے
آپ اگر اس طرح سے زلفیں کھولیں گے تو
محفل میں سب کے سب پاگل ہو جائیں
دیکھیں ہیں خواب اسی امید میں تنہا
کبھی تو ہو گا کہ سب مکمل ہو جائیں گے
طارق عظیم تنہا
Seyad faizul murad
19-Sep-2022 07:04 AM
وااہ بہت خوب
Reply
Khan
03-Aug-2022 05:10 PM
Nice
Reply
Saba Rahman
03-Aug-2022 11:57 AM
Nice
Reply