Add To collaction

یقین




غزل

یقین تو یہی ہے کہ کاجل ہو جائیں گے
اور نہ ہوئے تو ہم پھر جل تھل ہو جائیں گے

میں لکھتے لکھتے ہوشیار ہو جاؤں گا
مجھ کو یہ پڑھنے والے سب پاگل ہو جائیں گے

جو آج آج تجھ کو میسر ہے ہم
ایک دن ہوگا کہ ہم بھی کل ہو جائیں گے

آپ اگر اس طرح سے زلفیں کھولیں گے تو
محفل میں سب کے سب پاگل ہو جائیں

دیکھیں ہیں خواب اسی امید میں تنہا
کبھی تو ہو گا کہ سب مکمل ہو جائیں گے


طارق عظیم تنہا

   13
6 Comments

Seyad faizul murad

19-Sep-2022 07:04 AM

وااہ بہت خوب

Reply

Khan

03-Aug-2022 05:10 PM

Nice

Reply

Saba Rahman

03-Aug-2022 11:57 AM

Nice

Reply